مسافر
کسیں کیں شہر مے ہم تو مسافر ہیں
یں دوری یوں کے خاطر ہم متأثر ہیں
ہمارے دل کے شیشہ ٰ وہ صفا رکھا
یہاں تو ہر کسے کا نفس کافِر ہیں
ہماراں نا صحیح پر آپ کا یے نام
ھمارے دل کی دیواروں میں ہیں جے یں تو ظاہر ہیں
اونہے کیں پاس میں فرصت کہاں ہوگا؟
ہم اون کے یاد میں بسمل ہوا اللہ تو ظاہر ہیں
میں اس دنیا کے درد اور غم مے ابھ تک مر چکھا ھو تا
یے اللہ کے کرم اور فضل ہیں جو ہم بہھے شاعر ہیں
اونہے کا نام ابھ تو دل می ہیں ھر دم
ابھیں تو (یوسفی) کا دل بھی ذاکر ہیں
Summer 2016